Posts

Showing posts from June, 2021

خواب کی تعبیر ( تعبیر رویا)

Image
  خواب کی تعبیر ( تعبیر رویا) ٓ==================== تحریر کردہ : محمد سعید الرحمن ایڈوکیٹ خواب بھی ہماری عملی زندگی کا ایک جزہیں مگر ہم انہیں نظر انداز کردیتے ہیں۔ اگر ہم ان خوابوں سے استفادہ حاصل کریں تو ہماری بہت سی پریشانیاں اور مشکلات دور ہوسکتی ہیں۔جب کہ ان خوابوں کی رویت ایک خاص مقصد کے تحت منجانب اللہ تعالیٰ ہوتی ہے اور ان کا شمار مبشرات میں بھی ہوتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے الَّذِينَ آمَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ O لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ. قرآن مجید کی تمام تفاسیر میں ہے کہ ( لَهُمُ الْبُشْرَى )بشارت سے مراد وہ نیک خواب ہیں جو اللہ رب العزت ایمان والوں کو عطا کرتا ہے۔ وَكَذَلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ. (سورہ یوسف) اسی طرح تمہارا رب تمہیں (بزرگی کے لئے) منتخب فرما لے گا اور تمہیں باتوں کے انجام تک پہنچنا (یعنی خوابوں کی تعبیر کا علم) سکھائے گا۔ ان آیت مبارکہ کے بعد خواب کا انکار کر دینا کہ خواب کا کوئی وجود نہیں ہے یا یہ گمان کرنا کہ خواب محض جھوٹ اور من گھڑت ہوتے ہیں جہالت اور لاعلمی ہے ۔ بنی اکرم ﷺ

حضرت شاہ نیاز بے نیاز سید یناز احمد علوی، قادری، چشتی ،سہروردی، نقشبندی قدس سرہ العزیز۔

Image
  تذکرہ حضرت شاہ نیاز بے نیاز سید یناز احمد علوی، قادری، چشتی ،سہروردی، نقشبندی قدس سرہ العزیز۔ ۤ=========================================== مرتب کردہ: محمد سعید الرحمن ایڈوکیٹ آپ کا ا سما مبارک راز احمد المعروف بہ نیاز احمد ہے۔ آپ کو حضرت نیاز بے نیاز ؒ بھی کہا جاتا ہے۔ بے نیاز صرف اللہ کی ذات ہے جب کہ نیاز کے معنی حاجت کے ہیں اور اس کا مادہ حوج ہے اور حوج کے معنیٰ محتاج ، نیاز مند کےہیں۔آپ کے اس نام کے لفظی معنیٰ ہوئے محتاج اور نیاز مند خدائے بے نیاز کا۔ حضرت شاہ نیاز احمد قدس سرہ العزیز چھ (6) جمادی الثانی بعد نماز فجر جمعہ1155 ہجری نبوی بمقام سرہند میں پیدا ہوئے۔ آپ کاسلسلہ نسب علوی سید ہے اور والدہ ماجدہ کی طرف سے بنی فاطمہ سید رضوی ہے۔آپ کے اجداد شاہان بخارا رہے ہیں۔ آپ کے اجداد میں حضرت شاہ آیت اللہ علوی ترک سلطنت کرکے ملتان تشریف لے آئے تھے اور اُن کے ایک پوتے حضرت شاہ عظمت اللہ علوی سرہند میں آکر آباد ہوگے پھر وہاں سے حضرت شاہ نیاز احمد ؒ کے والد ماجد حضرت شاہ محمد رحمت اللہ علوی ؒ اپنے خاندان کے ساتھ دہلی تشریف لے آئے جہاں آپ قاض

سماع صوفیانہ محفل

Image
سماع (صوفیانہ محفل سماع) ============== تحریر کردہ : محمد سعید الرحمن ایڈوکیٹ ی آلھی تا بود خورشید و ماہی چراغ چشتیاں را روشنائی سماع عربی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں عربی سے ماخوذ ہے۔ سماع سے مراد وہ حال یا وجد ہےجو راگ یا قوالی سن کر آتا ہے۔ اسلام دینِ فظرت ہونے کی بناء پرفطرت جمال اور توازن سے ہم آھنگ ہے۔ لہذا کامل انسان وہی کہلا تے ہیں جن کی شخصیت جمال اور جلال دونوں کی آئینہ دار ہو۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ ترنم یا خوبصورت آواز انسانی طبیعت پر بہت خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے اور یہ ایک فطری عمل ہے کیونکہ کائنات میں نغمگی ایسے سمائی ہوئی ہے جیسے جسم میں روح۔چشموں اور آبشاروں کی آواز، پرندوں کی چہکار، بلبل کا نالہ، صبح چلتی ہوئی اثر انگیز ٹھنڈی ہوا، نظام ِ قدرت میں شامل قدرتی موسیقی ہی کا نام دیا جاسکتا ہے۔ انسان کی ایک دنیا یہ عالم ،زمان و مکان ہے اور دوسری اس کی دل کی دنیا ہے۔اسے ان دونوں عالموں میں رہنا پڑتا ہے۔جب یہ دونوں جہاں اس کے ہیں اور وہ اس میں رہنے پر مجبور ہے تو پھر اپنے جمالیاتی تقاضوں کی تشفی کے لیے بھی اسے دونوں جہانوں کوحسین بنانا ناگزیر ہے۔ آپ رسول اکرم ﷺ

صوفیا ء اکرام میں بسنت منانے کی روایت

Image
  صوفیا ء اکرام میں بسنت منانے کی روایت   =================== تحریر کردہ: محمد سعیدالرحمن ایڈوکیٹ بسنت ہندی زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ نغماتِ جوش افزاء و تعشق انگیز ی کے آنے کا موسم کے ہیں، ہندی چھ رُتوں میں پہلی رُت کا نام ۔ بسنت کے پھول سرسوں کے کھلے ہوئے زرد رنگ کےپھول کو کہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بسنت ایک تہوار کا نام بھی جوموسم بہار کے آغازپر بزرگوں کے مزارات اور دیوتاوں کے استھانوں پر سرسوں کے پھول چڑھا کر منایا جاتا ہے اسے ہندو ازم میں بسنت پنچمی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ تہوار ہندی مہینے یعنی ماگھ کی پانچ تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ ہندو ازم میں سرسوتی دیوی علم و فن(موسیقی) کی دیوی سمجھی جاتی ہے اور ان کے ہاں اس دن اس دیوی کی پوجا کی جاتی ہے۔ خوشی کے اظہار کے لیے نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں اور پتنگیں اڑائی جاتی ہیں اور موسیقی سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ اہل ایران بھی بہار کی آمد پر جشن نوروز مناتے ہیں۔ نوروز ایرانی سال نو کا نام ہے جس کا لغوی معنی ہے ‘‘نیا دن‘‘ ۔ اور یہ دن ایرانی تقویم کا پہلا مہینہ فروردین کا پہلا دن ہوتا ہے یعنی نئے سال کے آغاز کےجشن کا دن جو بہت ہی قدیم

صوفی اسد اللہ خان سلطانی مرحوم

Image
  تعزیت و تاثرات صوفی اسد اللہ خان سلطانی مرحوم تحریر کردہ: محمد سعید الرحمن ایڈوکیٹ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ زندگی کےایام گزرنے کےساتھ ساتھ ہمارے دوستوں میں بھی کمی واقع ہوتی چلی جارہی ہے اور وہ ہمیں ایک ایک کرکے داغ مفارقت دیتے جارہے ہیں۔ مورخہ 27جنوری 2021 کو نماز فجر کے بعد یہ اندوہناک خبر ملی کہ کراچی کے ایک صاحبِ حال صوفی اور دربار سلطانی کے فعال عہدیدار جناب صوفی اسد اللہ خان اس جہانِ فانی سے انتقال کرگے، بے ساختہ زبان سے "انا للہ وإنا إلیہ راجعون" کے الفاظ ادا ہوئے۔ اچانک ان کی موت کی اس خبر نے دل میں بے چینی کی کیفیت پیدا کردی جب کہ مرحوم کچھ دنوں سے عارضہ قلب میں مبتلا ہوجانے کی وجہ سے بستر علالت پر تھے لیکن ان کی صحت سے ایسا اندازہ بالکل نہیں ہوتا تھا کہ وہ اتنی جلدی داغ مفارقت دے جائیں گے، بہرکیف قدرت کے فیصلے ہمارے قیاسات و خواہشات اور تخمینوں سے ماوراء ہوتے ہیں اس دنیا میں ہر شخص زندگی کے گنے چنے سانس لیکر آیا ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اس میں کمی زیادتی نہیں کرسکتی ۔موت برحق ہے، ہم سب کو مرنا ہے، کوئی پہلے جارہا

تصوف چند ظاہری رسومات کی ادائیگی یا کثرت وظائف کا نام نہیں ہے

Image
تصوف چند ظاہری رسومات کی ادائیگی یا کثرت وظائف کا نام نہیں ہے صوفی وہ ہے جو ظاہری شریعت پر عمل پیرا ہوکر علمِ باطن حاصل کرئے تحریر کردہ : محمد سعید الرحمن ایڈوکئٹ ===================================== ہمارے دور کا یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ چند ظاہری رسومات کی ادائیگی کو تصوف کا نام دیا جاتا ہے اور بعض نے کثرت وظائف کو تصوف سمجھ لیا ہے اور بعض تصوف کو شریعت سے خارج اور متصادم سمجھ کر تصوف سے دور رہتے ہیں۔ جب کہ شریعت ”احکامِ تکلیفیہ “ کا نام ہے جس میں اعمال ظاہری اور باطنی دونوں شامل ہیں۔ جیسا کہ امام ابو حنیفہ سے فقہ کی یہ تعریف منقول ہےکہ ”معرفتۃ النفس مالھا وما علیھا “ یعنی نفس کے نفع اور نقصان کی چیزوں کا پہچانا اور ان کے جاننے کا نام فقہ ہے جس میں علم ظاہر اور علم باطن دونوں شامل ہیں۔ بعد ہُ متاخرین کی اصطلاح میں شریعت بمتعلق اعمال ظاہر کا نام ”فقہ “ ہوگیا اور بمتعلق اعمالِ باطنی کا نام” تصوف “ ہوا ، اور اعمال باطنی کے طریقوں کو ” طریقت “ کہا جانے لگا اس طرح دو اصطلاحات وجود میں آئیں ایک” فقہ “ اور دوسری ” تصوف “ اور یہ دونوں آپس میں لازم وملزوم ہیں۔ امر مس