حضرت شیخ عبدالصمد المعروف مخدوم شاہ صفی قدس سرہ العزیز ۔ بانی سلسلہ صفویہ۔

 

 


سلسلہ صفویہ 

 بانی سلسلہ حضرت شیخ عبدالصمد المعروف  مخدوم شاہ صفی قدس سرہ العزیز ۔
آپ کا عرس ہر سال   کراچی، پاکستان میں بھی بزم صفویہ  پاکستان کے زیر اہتمام 
محترم جناب  صاحبزادہ  محمد حارث صفوی  فاروقی چشتی نظامی 
حفظہ اللہ کی زیر سیادت منعقد کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از :    محمد سعید الرحمنٰ، ایڈوکیٹ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت مخدوم شاہ صفی رحمتہ اللہ علیہ    سے جاری ہونےوالے سلسلے کو سلسلہ صفویہ  کہاجاتا ہے۔   بنیادی طور یہ    ایک جامع   سلسلہ    ہے جس میں سلسلہ چشتیہ ، سلسلہ قادریہ اور سلسلہ سہروردیہ کی نسبتیں اور دیگر سلاسل کے فیوض  شامل  ہیں۔ اس سلسلے میں جلیل القدر  صاحب ِ ولایت صوفی بزرگ گزرے ہیں  جن میں حضرت شاہ  مینا رحمتہ اللہ علیہ،  حضرت سارنگ رحمتہ اللہ علیہ ، حضرت  صدر الدین راجو قتال رحمتہ اللہ علیہ          اور  تصوف و عقائد کی معروف کتاب  سبع سنابل کے مصنف  حضرت عبدالواحد بلگرامی  رحمتہ اللہ علی  جیسی   بزرگ  ہستیاں  شامل ہیں ۔    سلسلے صفویہ  میں تواسل  کی  کڑی میں  
حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت سیدجلال الدین بخاری جن کا شمار سہروریہ سلسلہ کے مشائخ میں ہوتا ہے اور آپ کو دیگر کئی  مشائخ  عظام  بشمول  حضرت شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی وغیرہ  سے  بھی خرقہ  خلافت حاصل ہو کا نام بھی شامل ہے۔

حضرت مخدوم شاہ  ٖ صفی ؒ کا سن  ولادت
۸۸۰ھ / ۱۴۷۵ء  ہے اور نسبا۱ ٓپ حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں ۔   آپ کا مولد   شہر  سائی پور ہے یہ شہر  صوبہ اتر پردیش  کے  دالحکومت لکھنو سے     کچھ فاصلے پر واقع ہے۔ بعد میں یہ شہر  آپ کے نامِ نامی سے    موسوم  ہوکرصفی پور ہوگیا  ۔حضرت  مخدوم شاہ صفی ؒ  کے  آباواجداد مشرباًسہروردی تھے اور فقرودرویشی آپ کو اپنے آبا واجدادسے وراثت میں  ملی تھی۔  ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے والد گرامی حضرت مولانا شاہ علم الدینؒ سے حاصل کی تھی۔  بعدہ آپ  مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے خیر آباد تشریف لے اور شیخ الاسلام حضرت  سعد الدین خیر آبادی  رحمتہ اللہ علیہ المعروف مخدوم کبیر   کے مدرسے میں داخلہ لیکر تحصیل علم    میں مشغول ہوگے اور آپ ہی کے دست حق پر بیعت فرما کر منازل سلوک بھی طے  کیے  ۔

حضرت  سعد الدین خیر آبادی  رحمتہ اللہ علیہ    کا تعلق      خیر آباد ، ہندوستان سے ہے اور اس  قصبہ کا شمار ہندوستان کے معروف قصبات میں ہوتا تھا  جو علم  ومعرفت  کا گہوار اور صوفیاء  کا مسکن رہا ہے۔ اس قبصہ میں  سے تقریبا تمام سلاسل طریقت کی  کی تعلیم و تبلیغ  ہوئی جس میں  خصوصیت سے سلسلہ  چشتیہ کو بہت فروغ ھاصل ہوا۔ ہندوستان بلخصوس خیر آباد کی تاریخ میں  نویں اور دسویں ہجری  میں حضرت  سعد الدین خیر آبادی  رحمتہ اللہ علیہ     کی شخصیت بہت شہرہ آفاق اور سرچشمہ حقائق و معرف رہی تھی، آپ حضرت شیخ محمدمعروف بہ مخدوم شاہ میناقدس اللہ سرہ کے خلیفہ مجاز تھے ۔حضرت شیخ  عبد الحق محدث دہلوی نے  اخبار والاخیار میں   آپ کو حافظ حدود شریعت  و آداب طریقت لکھا ہے۔  آپ  نے شیخ المشائخ حضرت قطب الدین دمشقی ؒ  کے عربی رسالہ عقائد کی شرح  مجموع السلوک کے نام سے تحریر  فرمائی تھی۔ اس کے علاوہ بھی آپ کی کئی گراں قدر تصانیف      ہیں  جن میں شرح کافیہ، شرح بزدوی اور شرح  حسامی بہت مشہور ہیں۔  حضرت سعد الدیں خیر آبادی کے  حالات مختلف کتب میں  موجود ہیں  جو زیادہ تر فارسی  اور عربی زبانوں میں ہیں۔ آپ کے سوانح  حیات و فرمودات  اردو زبان میں بھی  جناب سید ضیا علوی صاحب  (ساکن  دریائے گنج ، نئی دہلی )نے  بھی مرتب کیے ہیں۔  آپ کا وصال  ۱۰۸ سال کی عمر میں  ۱۶ ربیع الاول  سن ۹۲۲ ہجری کو ہوا۔

حضرت مخدوم شاہ صفی رحمتہ اللہ علیہ      نے ظاہری علوم کے ساتھ ساتھ  سلوک کی  منازل بھی اپنے استاد  حضرت سعد الدین خیر آبادی کی زیر نگرانی طے کیے اور آپ کے پیر ومرشد نے سن  ۹۱۶ ہجری کو آپ کو اپنی خلافت سے سرفراز فرمایا۔  سنع سناہل  (حضرت عبدالواحد بلگرامی  رحمتہ اللہ کی  تصنیف ) میں درج ہے کہ  جب حضرت مخدوم شیخ سعد نے مخدوم شاہ صفی کو چلے میں بیٹھایا تو تیسرے روز ہی آپ فتحِ باب ہوگے اور تمام علویات و سفلیات آپ پر منکشف ہو گئے تھے اور آپ کاملین کے درجے میں پہنچ گے تھے۔ اور جب حضرت مخدوم شیخ سعد ؒ نے آپ کو خرقہ خلافت سے نوازا تو آپ تمام ما سبق خلفا پر سبقت لے گئے اور مقامِ وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ ( ) پر فائز ہو گئے۔

سبع سنابلہ میں یہ بھی تحریر فرماتے ہیں کہ   میر بلگرامی  ؒ نے  تصوف و سلوک  کے منازل  اس دور کے نامور شیخ طریقت  شیخ صفی سائی پوری ؒ  سے طے کیے تھے۔ حضرت شیخ کی  میر بلگرامی  پر خاص نظر عنایت تھی میر بلگرامی آٹھارہ سال کے تھے جب  حضرت شیخ صفی ؒ کا وصال ہوگیا  تھا، ان کے خلیفہ  خاص  شیخ حسین بن  بنی اسرائیل  ساکن سکندرہ نے میر بلگرامی کی تربیت فرمائی  اور خرقہ خلافت سے سرفراز کیا ۔حضرت  شیخ حسین  نے آپ کو سلسلہ چشتیہ کے علاوہ  سلسلہ قادریہ و سلسلہ سہروریہ کی خلافت سے بھی سرفراز فرمایا تھا اور یہ تنیوں سلاسل اس سلسلے صفویہ میں  مروج ہیں۔

حضرت مخدوم  شاہ  صفی ؒ   بھی اپنے پیرومرشد کی طرح   مجرد رہے ۔ آپ کے  حالات و مناقب   مآثر الکرم ، ٖفوائد سعدیہ از محمد ارتضی ٰ علی خان       (اردو ترجمہ فوائد سعدیہ  از مظفر علی شاہ  )  میں درج ہیں ۔

  آپ کا وصال 
19  ؍ محرم الحرام 945ھ / 17؍ جون 1538ء میں ہوا، آپ کا مزار مبارک صفی پور میں  مرجع خلائق ہے۔آپ کے وصال کے بعد آپ کے خواہر  ذادہ حضرت   شیخ بندگی مبارک جاجموی رحمتہ اللہ علیہ آپ کی مسند پر جلوہ افروز اور آپ کی خانقاہ کے سجادہ نشین  ہوئے۔

حضرت میر عبد الواحد بلگرامی ؒفرماتے ہیں  آپ کے تمام خلفاء صاحبان کمال اور ذی علم حضرات تھے، آپ نے  کسی جاہل کو خلافت نہیں دی۔ آپ کے  خلفاء کی ایک  کثیر تعداد ہے ۔  آپ کے وہ  ممتاز خلفاء  جن سے سلسلہ صفویہ کو فروغ ھاصل ہوا    حضرت 
 شیخ بندگی مبارک جاجموی ؒ ، حضرت سیدنظام الدین عرف مخدوم الہدیہ خیرآبادیؒ،حضرت شیخ شاہ فضل اللہ گجراتیؒ  اور  حضرت شیخ حسین محمدسکندرآبادیؒ   ہیں۔  والسلام ۔ محمد سعید الرحمنٰ، ایڈدکیٹ۔





Comments

Popular posts from this blog

دعائے حزب البحر منسوب بہ حضرت امام شیخ ابو الحسن الشاذلیؒ

حضرت عبد الکریم رحمتہ اللہ علیہ المعروف ملا فقیر اخوند، رام پوری / Hazart Abdul kareem Mulla Faqeer Akhwand

خواب کی تعبیر ( تعبیر رویا)