شطیحات (عالم سکر یا مستی میں زبان سے ادا ہونے والے غیر شرعی کلمات)
شطیحات (غیر شرعی کلمات)
( عالم سکر یا مستی میں ایک صوفی کی زبان سے ادا ہونے والے غیر شرعی
کلمات )
حاصل مطالعہ : محمد سعید الرحمنٰ،
ایڈوکیٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اصطلاحات تصوف میں ایسے غیر شرعی کلمات
اور اقوال شطیحات کہلاتے ہیں جو ایک صوفی سے عالمِ سکر میں ذوق و مستی کی حالت میں
زبان سے ادا ہوجاتے ہیں اور وہ ان کلمات کے ادا کرتے وقت مغلوب الحال ہونے کی وجہ
سے آدابِ شریعت کا لحاط نہیں رکھ پاتے ہیں ۔
ہر ادوار میں علماء شریعت نے شریعت
کی بالا دستی قائم کرنے کے لیے صوفیاء کے ان غیر شرعی کلمات جن سے شریعت کی توہین
یا تضحیک ہوتی ہے اور جو ظاہری شریعت سے متصادم ہیں کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا
ہے اور ان کی نشاندہی بھی کی ہے۔ مگرصوفیا کے نزدیک شطیحات کا ظہور عالم سکر میں
ہوتا ہے ایس لیے صاحبِ شطح صوفی معذور ہے اور وہ معصوم کے درجے میں آتا ہے جس پر
کوئی شرعی حد عائد نہیں کی جاسکتی ہے۔
صوفیاء کے نزدیک سکر و مستی محبین کا خاص مقام ہے اور احوالِ سلوک میں سب سے افضل و اشرف حال ہے۔ بالفاظ دیکر سکر
(مستی) وہ حال ہےجس میں صوفی کے ہاتھ سے صبر وشکیب کا دامن چھوٹ جاتا ہے اور وہ اس
حالت سکر و مستی میں عجیب و غریب کیفیات سے گزرتا ہے اور اُسے وہ انکشافات اور
علوم حاصل ہوتے ہیں ہوتے ہیں جو ظاہری علم کی دسترس سے باہر ہوتے ہیں جنہیں رمز
کہا جاتا ہے ۔
مزید برآں صوفیا کے ہاں حال کو
ظاہری علم پر فضیلت حاصل ہے کیوں شطیحات حالت سکر میں ہی صادر ہوتے ہیں جسے روحانی
واردت سے تعبیر کیا جاتا ہے اور ان کی شطیحات کو اس لیے بھی رد نہیں کیا جاسکتا کہ
یہ ایسے بزرگوں سے سرذد ہوئے ہیں جنہوں نے مجاہدے اور ریاضت سے بلند مقام اور اللہ
کا قرب حاصل کیا ہے۔ اگرچہ ظاہری شریعت کے مطابق یہ کلمات جو رمز ہیں مگر
بظاہرغیرشرعی ہیں مگر ان کا ادا کرنے والا ایک صاحبِ مقام صوفی بزرگ ہے اور اللہ
اپنی رحمت سے مغفرت فرمائے گا۔
صوفیوں کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو
شطیحات کے بارے میں توقف اور سکوت کو ترجیح دیتا ہے، وہ اسے اس لیے قبول نہیں کرتا
کہ انبیاء کے علاوہ کوئی انسان معصوم نہیں ہوتا اور صاحب شطح بھی معصوم نہیں ہے
اور ان کی ان شطیحات رد نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایلِ معرفت سے سرزد ہوئے ہیں
ممکن ہے کہ ان کے معنی پر ان کی نگاہ نہ ہو اور یہ ان کی فہم سے بالاتر ہوں، لہذا
ان کا رد کرنا ان کے نزدک حق کو رد کرنا متصور ہوگا۔
بہر کیف صوفیاء سے ذوق و مستی میں
سرذد ہوئی شطیحات عوام الناس کے لیے نہیں ہیں اور نہ ہی یہ کوئی شرعی حجت قائم
کرتی ہیں اس لیے صوفیاء کا اس امر پر اجماع ہے کہ ان شطیحات پر سکوت اختیار کیا
جائے۔
والسلام ۔ محمد سعید الرحمنٰ ،
ایڈوکیٹ
Comments
Post a Comment