میوہ شاہ قبرستان میں مدفون اولیاء اکرام
میوہ شاہ قبرستان میں مدفون علماء و اولیا اکرام
======================
مرتب کردہ: محمد سعید الرحمن،ایڈوکیٹ:
میوہ شاہ قبرستان کا شمار کراچی کے قدیم
قبرستان میں ہوتا ہے جو لیاری ندی کے دوسرے کنارے پر واقع ہے جس کا ایک حصہ گارڈن اور دوسرا شیرشاہ سے ملتا ہے۔ پہلے یہ "لیاری قبرستان" کہلاتا تھا ۔سن 1865ء میں جب ایک صوفی بزرگ "حضرت سید عبد
الکبیر المعروف میوہ شاہ ؒ" کی تدفین اس قبرستان میں عمل میں لائی گئی تو یہ
قبرستان آپ کے نام سے ہی موسوم ہوگیا۔ مزارت پر نصب کتبوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے یہ قبرستان 17 صدی یا اس سے
قبل کا ہے ۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ میوہ شاہ قبرستان میں کراچی کے معروف دانشوروں، ادیبوں، سیاست دانوں، حکومتی عہدیداروں کے علاوہ علماء دین و صوفی بزرگوں کی ایک بڑی تعداد مدفون ہے اور ان میں کچھ ایسے بزرگان، دین کے مزارت بھی ہیں جہاںہمہ وقت حصولِ فیض اور حاجت روائی کے لیےخلق خدا کا ایک جم غفیر مرجع رہتا ہے۔
تمام روحانی سلاسل قادریہ، نقشبندیہ،
چشتیہ اور سہروردیہ و غیرہ کے مسلمہ مشائخ کا اہل قبور سے فیض حاصل کرنے
اور بعد از وصال ان کے روحانی تصرفات پر اجماع ہے ، یہی وجہ ہے کہ ظاہری
حیات میں اولیاء اکرام سے دعا کروانا اور ان کی صحبت اختیار کرکے سلوک کے منازل طے کرنا یا ان کی وفات کے بعد ان کی ارواح سے فیضِ
روحانی حاصل کرنا یا ان کے وسلیہ سے اللہ سے مدد مانگا صوفیوں میں مروج ہے۔
کراچی کے دیگر بڑے قبرستانوں کے مقابلے میں "میوہ شاہ قبرستان " کو اس اعتبار سے بھی منفرد مقام حاصل ہے کہ
اس قبرستان میں متعدد سلاسل کی
خانقاہیں بھی ہیں جو تزکیہِ نفس، اصلاحِ اخلاق اور نسبتِ
باطنی حاصل کرنے کے لیے قائم کی گئی ہیں جن
میں نمایاں نام "خانقاہ عالیہ تاجیہ"
اور "خانقاہ جامعہ وارثیہ" کے ہیں ۔ویسے تو اس قبرستان میں مدفون ایک
کثیر تعداد میں اولیا ء اکرام ایسے بھی ہیں جو صاحبِ مقام تھے مگر انہیں شہرت ِعام حاصل نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کے احوال ضبط
تحریر میں لائے گئے ہیں مگر ان کے روحانی فیوض و نزولِ برکات سے یہ قبرستان پُرنورہے۔
یہاں اس متذکرہ قبرستان میں مدفون چند
ایسے بزرگان دین کا تذکرہ درج ہے جنہیں کراچی کے علمی اور روحانی حلقوں
میں خاص شہرت حاصل ہوئی یا جن سے روحانی
نسبت قائم کرکے قلب کو متجلیٰ کیا جاسکتا
ہے:
1۔ حضرت سید حیدر شاہ بغدادی جیلانی:
آپ حافظ قرآن تھے، دینی و روحانی تربیت
حضرت معصوم شاہ بخاری سے حاصل کی ۔ آپ کواپنےوالد
حضرت سید محمد قطب شاہؒ (مزار
اقدس بھیم پورہ، نشترروذ، کراچی) سے
بیعت و خلافت حاصل تھی۔آپ کا وصال 11 رجب 1191 ہجری بمطابق سن 1744ء کو ہوا ۔ مزار اقدس جونا دھوبی گھاٹ، بادشاہی روڈ، میوہ شاہ
میں واقع ہے۔آپ کے مزار اقدس کے
ساتھ ہی آپ کے فرزند حضرت سید عرب شاہ ؒ
کی لحد مبارک بھی ہے۔
2۔ حضرت سید عبد الکبیر المعروف میوہ شاہ
ؒ :
آپ کا شمار سلسلہ قادریہ چشتیہ کےروحانی
بزرگوں میں ہوتا ہے، آثار ولات بچپن سے ہی ظاہر ہوگے تھے اور کرامات کا ظہور ہوتا
رہتا تھا۔ آپ سید السادات ہیں اور آپ کا
نسب حضرت پیر بابا بونیر سے جا
ملتا ہے ۔ آپ کو سلسلہ قادریہ چشتیہ میں شرف بیعت وخلافت اپنے والد
حضرت سید محمد عباس شاہ غازی
سے حاصل ہوئی۔ حضرت بابا سید محمد
اسماعیل شاہ غازی(مزار مبارک ، عیدگاہ
جامع کلاتھ کراچی) اور حضرت عبد القادر شاہ غازی ( مزار اقدس کھارا در کراچی) آپ ہی کے خلفاء ہیں۔آپ کا
وصال 12 ذی قعدہ 1285ھ بمطابق سن 1865 کو ہوا آپ کا مزار میوہ
شاہ قبرستان میں مرجع خلائق ہے۔ یہ
قبرستان آپ کے نام سے ہی موسوم ہے۔
3۔
حضرت منشی محمد بشیر قریشی قادریؒ:
آپ مجاہد اسلام حضرت مولانا فقیر محمد دانا پوریؒ کے فرزند ہیں اور آپ کو سلسلہ
قادریہ میں بیعت وخلافت سندھ کے معروف روحانی پیشوا خاندان کے مورث اعلیٰ حضرت سید محمد بقا شاہ شہیدؒ سے حاصل ہوئی۔ آپ نے کراچی میں دینی
سرگرمیوں اور ترویج کے لیے
جمعیت المسلمین قائم کی تھی۔ آپ کا
وصال 30 ذی قعدہ 1313 ھ بمطابق 1896ء کو ہوا اور آپ کا مزار اقدس میوہ
شاہ قبرستان میں واقع ہے۔
4۔ حضرت
حافظ قاری علم الدین قادری ؒ :
آپ فتح پور ،تحصیل کھاریاں، ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ علوم ظاہری امرتسر
میں حاصل فرمائی ۔ آپ کو سلسلہ قادریہ میں بیعت و خلافت کا شرف
حضرت سید حسن جیلانی بغدادیؒ کے دست مبارک پر حاصل ہوا جو اولاد غوث پاک ؒ میں سے تھے۔ آپ مدت مدید تک مسجد قصابان ،صدر ، کراچی کے امام وخطیب رہے اور آپ ہی نے مدرسہ قادریہ علمیہ کی
بنیاد رکھی اور درس وتدریس میں مشغول
ہوئے۔ حضرت قاری غلام رسول قادریؒ آپ ہی کے فرزند ہیں۔ آپ کا وصال 2 ربیع
الاول 1335 ھ بمطابق سن
1907 کو ہوا اور آپ کا مزار اقدس
میوہ شاہ قبرستان، جونا دھوبی گھاٹ میں مرجع
خلائق ہے۔
5۔ حضرت مولوی عبداللہ درس ؒ :
آپ ایک
جید عالم دین اور صوفی بزرگ تھے ، آپ نے فارسی زبان میں قرآن پاک کی تفسیر تحریر فرمائی تھی۔ آپ نے سن
1870 میں صدر بازار میں ایک قطعہ ارضی حاصل کرکے
ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی اور اس ہی مدرسہ
کے احاطے میں رہائش اختیار کی۔
حضرت علامہ عبدالکریم درس ؒ آپ کے
صاحبزادے اور پوتے حضرت علامہ ظہور
الحسن درسؒ بعد میں ساری زندگی اس ہی رہائش گاہ میں مقیم رہے۔ حضرت مولوی عبداللہ درسؒ کا وصال
13 ربیع الثانی 1333ھ مطابق 1915 ہوا، آپ کا مزار اقدس جونا
دھوبی گھاٹ میوہ شاہ قبرستان میں ہے۔
6۔
حضرت مفتی عبد الکریم درسؒ :
آپ نے ظاہری تعلیم ایران اور پھر جامعہ ازہر سے حاصل کی۔ آپ محدث بھی
تھے سند حدیث حضرت شیخ حسن بن محسن
الخزرجی السعدی الانصاری سے حاصل کی۔ آپ کو سلسلہ قادریہ میں بغداد شریف کی حاضری کے موقع پر آغا عبدالسلام
گیلانی قادری کے دست حق پر داخل ِ سلسلہ ہونے کا شرف حاصل
ہوا۔ انہوں نے آپ کو اپنی خلافت و اجازت سے بھی سرفراز فرمایا۔ آپ کا وصال 19 شعبان المعظم 1344 بمطابق
1926ء کو ہو آپ کی لحد مبارک اپنے والد کے پہلو میں میوہ شاہ قبرستان میں
ہے۔
7۔ حضرت صوفی سائیں عبدالغنی قادری ؒ :
آپ سن 1846 کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل
کی اور حضرت حافظ علم الدین ؒ سے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی۔ عین نوجوانی مین ہی اللہ تعالیٰ کے عشق و محبت
کی دھن سوار ہوئی۔سندھ کے مشہور صوفی پیر مٹھل شاہ پیر بقا ؒ کی خدمت میں حاضر ہوکر شرف بیعت حاصل کیا پھر
آپ حضرت گل حسن شاہ قلندر پانی پتیؒ کی بارگاہ میں پہنچے اور کچھ عرصے مجاہدات کے بعد انہوں نے آپ کو اپنی خلافت
و اجازت سے نوازا۔ آپ نے حضرت گل حسن شاہ
قلندر پانی پتیؒ کے حکم کے بموجب کراچی
میں ایک خانقاہ کی بنیاد رکھی ۔ آپ ہفت
زبان شاعر و ادیب بھی تھے بے شمار تصانیف نظم و نثر میں تحریر فرمائیں۔ آپ کا وصال
21 ربیع الاول 1357ء بمطابق سن 1938 کو
ہوا۔ آپ کا مزار میوہ شاہ قبرستان میں ہے۔
8۔ حضرت بابا یوسف شاہ تاجی ؒ :
آپ کا نام حضرت مولانا عبدالکریم المعروف
بابا یوسف شاہ تاجیؒ اور مولد وطن ریاست جے پورہے۔ سن بلوغ میں ہی حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان
بریلوی ؒ کے پاس پہنچ گے اور ان کے
دارلعلوم میں داخلہ لے لیا جہاں آپ نے بارہ برس
مقیم رہ کر تفسیر ، حدیث، فقہ، منطق
اور ادب کی تعلیم حاصل کی۔ سن 1911ء میں
آپ نے اجمیر شریف میں حضرت
صوفی عبدالحکیم لکھنوی ؒ کے دست مبارک پر
بیعت کی سعادت حاصل کی اور منازل سلوک طے کیے، بعدہُ حضرت صوفی صاحب نے آپ کو تمام سلاسل کی اجازت و خلافت عطا فرمائی۔ آپ کو
حضرت بابا تاج الدین ناگپوری سے بھی فیض و
خلافت حاصل ہوئی۔ آپ کا وصال یکم ذی الحجہ 1366ھ بمطابق 1947 کو ہوا، تدفین
میوہ شاہ قبرستان میں عمل میں لائی گی جہاں آپ کے جانشین حضرت بابا ذھین شاہ تاجی ؒ
نے خانقاہ یوسفیہ تاجیہ تعمیر کی۔
9۔ حضرت شیخ غلام احمد قادری ؒ :
آپ کا اصل نام محمد احمد تھا مگر شہرت غلام احمد سےپائی۔ آپ
حامل مقام ِ محبوبیت تھے اور آپ کو
حضور غوث پاک سے براہ راست نسبت اویسی حاصل
تھی ۔ آپ اپنے ارادت مندوں کو براہ
راست حضور غوث پاک سے بیعت کرواتے تھے۔آپ کا وصال 2ذیقعدہ 1383 کو
ہوا۔ آپ کا مزار میوہ شاہ قبرستان میں ہے ۔
آپ نے ظاہری علوم کی تحصیل مدرسہ قادریہ و دارلعلوم شمس العلوم ، بدایوں سے کی۔ آپ کو حضرت مولانا عبدالمقتدر بدایونی کے دست حق پر بیعت کرنے کی سعادت حاصل ہوئی اور حضرت شاہ عبد القدیر بدایونی سے اجازت و خلافت پائی۔ آپ ایک کثیر التصانیف بزرگ ہیں اور صحافت کو اپنا پیشہ بنایا۔آپ کا وصال 15 رجب 1384 بمطابق سن 1964 ء کو ہوا، میوہ شاہ میں تدفین عمل میں لائی گئ۔
11۔ حضرت
بابا مستان شاہ ؒ :
آپ کی پیدائش جالندھر میں ہوئی۔ بچپن سے ہی مجذوبیت غالب تھی۔ سن بلوغت میں حضرت بو علی شاہ قلندر کے دربار
میں حاضر ہوئے ۔ آپ وہاں حضرت تراب علی قلندرؒ
کی روحانی تربیت میں رہے اور آپ
کو جمال
کا لقب عطا ہوا ۔ کچھ عرصے وہاں قیام کے بعد آپ اپنے پیر ومرشد کے
ہمراہ سہیون شریف، سندھ، حاٖضر ہوئے۔ سن 1948ء کو آپ
درگاہ حضرت سیدقطب عالم حاضر ہوئے جہاں آپ
تا دم آخر قیام پذیر رہے۔ اہل کراچی آپ کی مستانہ صفات و کشف وکرامات کے چشم دید
گواہ ہیں۔ آپ کا وصال 19 شعبان 1386 ھ کو ہوا، اور میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کی گئی۔
12۔ حضرت حافظ محمد ایوب دہلویؒ :
ابتدائی تعلیم گھر سے حاصل کی۔ اپنے وقت
کے نامور علماء سے شرف تلمیذ حاصل کیا اور درس نظامی مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔
آپ نے حضرت خواجہ غریب نواز سے روحانی طور پر بیعت کرلی تھی اور دہلی کے ایک درویش
سے روحانی استفادہ حاصل کیا تھا۔ تصنیف و
تالیف آپ کے مشاغل رہے۔ 4 شوال 1389ھ کو آپ کا وصال ہوا۔ آپ کا مزار یوسف پورہ ،میوہ شاہ قبرستان میں ہے۔
13۔حضرت
امیر احمد انصاری جودھپوریؒ:
آپ نے مدرسہ رحمانیہ اجمیر شریف سے درس
نظامی کیا۔آپ جدوجہد قیام پاکستان میں قائدآعظم کے رفقاء میں سے تھے۔ آپ سلسلہ چشتیہ سلیمانیہ میں اپنے والد سے
بیعت اور جانشین تھے۔آپ کا وصال
صفر المظفر 1390ھ بمطابق 1970ء کو ہوا۔ حضرت عبدالحامد بدایونیؒ کی اقتدا
میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین میوہ شاہ قبرستان میں ہوئی۔
14۔حضرت سید الحمداللہ شاہ وارثیؒ :
آپ کی پیدائش دہلی میں ہوئی۔ آپ کو شرف
بیعت کی سعادت حضرت وارث شاہ ؒسے حاصل ہوئی تھا اور
احرام وارثیہ حضرت سید
محمد ابراہیم شاہ وارثی سے حاصل
ہوا۔ آپ کا وصال 12 محرم 1391ھ بمطابق 1971ء ہوا۔ لحد مبارک جامعہ وارثیہ میوہ شاہ میں ہے۔
15۔ حضرت علامہ ظہور الحسن درسؒ:
آپ نے اپنے والد حضرت مفتی عبد الکریم درسؒ اور اپنے جد
امجد حضرت صوفی عبداللہ درس سے معقولات کی
کتابیں پڑھیں۔آپ خانوادہ گیلانیہ بغداد کے
ایک عظیم بزرگ حضرت سید عبدالسلام گیلانی
القادری بغدادیؒ کی بیعت وخلافت سے سرفراز
ہوئے۔ آپ نے تحریک پاکستان مین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔آپ کاوصال 7 شوال 1392ھ
بمطابق 1972 کو ہوا۔ آپ کا مزار میوہ شاہ قبرستان میں واقع ہے۔
16۔ حضرت قاضی زین العابدین دہلوٰیؒ:
آپ نے گیارہ سال کی عمر میں قران پاک حفظ
کرنے کے بعد دارلعلوم فتح پور میں داخلہ لیا
اور فارغ التحصیل ہوکر دستار فضیلت سے مشرف ہوئے۔ بعد تحصیل علوم آپ
نے اپنی زندگی کے 48 سال درس وتدریس میں گزارے۔ آپ سلسلہ نقش بندیہ میں حضرت
مولانا خواجہ عبدالسلام نقش بندی (مدفون مراد آباد) کے دست حق پر بیعت
فرماکر اکتساب فیض حاصل کرنے کے بعد خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔ آپ کئی کتب کے مصنف بھی ہیں ۔ آپ کا وصال 9ذی
الحجہ 1394ھ بمطابق 1974 ہوا ، مزار اقدس میوہ شاہ قبرستان میں ہے۔
17۔ حضرت سید شبیر علی گیلانی قادریؒ:
آپ کی پیدائش ریاست بانٹوا گجرات ہے۔ آپ
کو قادریہ سلسلہ میں حضرت غلام احمد قادری سے بیعت وخلافت
حاصل تھی اور آپ کو اپنے والد سے
بھی خاندانی خلافت حاصل تھی۔ آپ کا
وصال 24 محرم 1394ھ کو ہوا۔ لحد مبارک
میوہ شاہ قبرستان میں اپنے پیرومرشد کے مزار
اقدس کے احاطے میں ہے۔
18۔ حضرت بابا ذھین شاہ تاجیؒ :
آپ کا شمار کراچی کے معروف اہل علم مشائخ میں ہوتا ہے۔ آپ حضرت یوسف شاہ تاجی کے
خلیفہ مجاز تھے اور آپ نے خانقاہ تاجیہ
کراچی کی بنیاد رکھی۔ آپ کو سلسلہ
تاجیہ کی خلافت وسجادگی کے علاوہ اپنے والد سے بھی خلافت حاصل تھی۔ آپ کا وصال 16 شعبان 1398ھ بمطابق 1978 کو ہوا
اور آپ کی تدفین میوہ شاہ میں اپنے
پیرومرشد کے پہلو میں ہوئی۔
19۔
حضرت صوفی مولانا غلام محمد المعروف سیلانی باپوؒ:
آپ کی ولادت کراچی مین ہوئی اور آپ
حضرت قاری علم الدین قادریؒ کے صاحبزادے
ہیں اور دینی تعلیم اپنے والد کے
مدرسہ علمیہ قادریہ سے ہی حاصل کی اور
دیگر علوم کی تحصیل کے لیے اپنے برادران
سے زانو تلمیذ ہوئے جو اپنے دور کے عالم رہے تھے۔آپ کو سلسلہ قادریہ میں بیعت
وخلافت حضرت عبد الغنی قریشی قادریؒ سے حاصل ہے۔ آپ کا وصال 18ذیقعدہ 1408ھ بمطابق
1988 کو ہوا، آپ کا مزار اقدس میوہ شاہ قبرستان احاط قبور حضرت عبدالغفور
ہاشمی میں واقع ہے۔
20۔
حضرت مفتی محبوب رضا خاں بریلویؒ:
آپ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ دارلعلوم مظہر الاسلام بریلی کے فارغ التحصیل
تھےاور علی گڑہ یونیوسٹی سے بھی ڈگری حاصل
کی تھی۔ آپ کو سلسلہ قادریہ رضویہ میں
حضرت مولانا مصطفی رضا خاں بریلوی ؒ سے بیعت و خلافت حاصل ہے۔ آپ نے
دارلعلوم امجدیہ کراچی کے مدرسہ رہنے کے علاوہ
دارالافتا کی خدمات بھی انجام دیں۔علاوہ ازیں میمن مسجد کے خطیب و امام بھی
رہے۔ آپ کا وصال 9 دسمبر 1991 کو ہوا۔ مزار اقدس میوہ شاہ قبرستان میں ہے۔
آپ کا تعلق سلسلہ وارثیہ سےہے اور آپ ایک صوفی شاعر اور احرام پوش بزرگ تھے۔آپ دارالعلوم معینیہ عثمانیہ، اجمیر شریف کے فارغ التحصیل تھے۔ آپ کا وصال بروز پیر 5مئی 1993ء کو ہوا ، آپ کا مزاراقدس خانقاہ جامعہ وارثیہ میوہ شاہ قبرستان جونا دھوبی گھاٹ کراچی میں مرجع خلائق ہے۔
22۔ حضرت بابا انور شاہ تاجیؒ:
آپ کی ولادت ایران کے شہر خرم میں ہوئی،
آپ کا خاندان کاروبار کے سلسلے میں بمبی
منقل ہوگیا تھا۔پھر قیام پاکستان کے بعد آپ کا خاندان کراچی آگیا اور ایک
جنٹگ فیکڑی خرید لی، آپ کوئن ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر بھی رہے۔جب آپ کی حضرت بابا ذھین شاہ تاجی سے ملاقات
ہوئی تو آپ نے اپنی پُر آسائش زندگی کو خیرباد کہہ دیا ا
ور بابا صاحب کے حلقے ارادت میں شامل
ہوگے۔ آپ کو حضرت بابا ذھین شاہ تاجی نے
دستار خلافت اور سجادگی سے بھی
سرفراز فرمایا ۔ آپ کا وصال شب معراج 1415ھ بمطابق
1994ء کو ہوا ۔ آپ کا مزار خانقاہ تاجیہ
میوہ شاہ میں مرجع خلائق ہے۔
23۔ حضرت صوفی ایاز خان نیازیؒ :
آپ کا آبائی شہر میانوالی ہے اور آپ کو
حضرت سید امین الدین شاہ (چکوال) سے سلسلہ چشتیہ میں بیعت و خلافت حاصل ہے۔ آپ نے
پوری زندگی دین اسلام کے لیے وقف کر رکھی تھی۔
آپ نےجمعیت علماء پاکستان اور
فدائیاں ختم نبوت کے پلیٹ فارم سے دین
اسلام کے فروغ کے لیے کام کیا۔آپ کا وصال
24 ربیع الثانی 1424ھ کو ہوا۔ مزار اقدس
میوہ شاہ قبرستان میں ہے۔
24۔ حضرت مفتی محمد امین قادری عطاریؒ ؒ:
Comments
Post a Comment