خواجگانِ سلاطین اربع . وسلیہ برائےکشاکش رزق و حل المشکلات

No photo description available.

خواجگانِ سلاطین اربع . وسلیہ برائےکشاکش رزق و حل المشکلات
أأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأ
حضرت ا لحاج صوفی خواجہ محمد اقبال سلطانی عرف (اقبال باپو) رحمتہ اللہ جو سلسلۃ الذہب قادریہ کی ایک بزرگ ہستی ہیں اور آپؒ کاسلسلہ خلافت و بیعت سات واسطوں سے ہوتا ہوا حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جا ملتا ہے کا معمول تھا کہ وہ ہر سال ماہ رجب کی چار (4) تاریخ کو برائے کشاکش رزق و حل المشکلات کے لیے نذر و نیاز برائے سلا طین اربع قدس سرہ العزیز کاخصوصی اہتمام فرماتے تھے اور آپ کا متعارف کردہ نذر ونیاز کا یہ سلسلہ آپ کے وصال کے بعد بھی جاری و ساری ہے اور وابستگان سلسلۃ الذہب قادریہ و دیگر کراچی کے مشائخ اکرام اس محفل مقدس میں حصول برکت کے لیے خصوصی شرکت کا اہتمام فرماتے ہیں۔
تاریخ تصوف میں خواجگان سلاطین اربع کا تعارف کچھ اس طرح ہے کہ وہ اولیاء اکرام جو عوام الناس کے درمیان میں رہ کر ان کی اصلاحِ نفس و روحانی تعلیم فرماتے ہیں ، انہیں” اولیاء ظاہرین “ کہا جاتا ہے اور یہ عوام الناس کے درمیان رہتے ہیں۔ اسی طرح ”اولیاء مستورین “بھی ہوتے ہیں جو ”رجال اللہ “ (مردان غیب ) کہلاتے جاتے ہیں اور یہ حضرات عوام الناس کی نگاہ سے پوشیدہ رہتے ہیں اور ان اصحاب کےذمےانتظام وانصرامِ عالم (دنیا) ہوتا ہے اور یہ صاحب ڈیوٹی ہوتے ہیں ۔ یہ حضرات عالم شہادت (دنیا) سے غیب کی جانب منتقل ہوجاتے ہیں اس لیے یہ نہ تو پہچانے جاتےہیں اورنہ ہی ان کو شناخت کیا جا سکتا ہے حالانکہ یہ بھی انسان ہیں۔ یہ حضرات عالمِ احساس میں جس انسان کی چاہیں صورت اختیار کرلیتے ہیں اور ان میں یہ بھی لیاقت ہوتی ہے کہ لوگوں کوغیب کی خبریں دے سکیں اور پوشیدہ امور ظاہر کرسکیں اور جن پر چاہتے ہیں خود کو ظاہر بھی کردیتےہیں اورپھرغائب بھی ہوجاتے ہیں۔ یہ اصحاب زیادہ تر جنگلوں، پہاڑوں اورنہروں کے کنارے بستے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کےحُسن احوال اورکمالات باطنی کو اغیار کی نگاہ سے پوشیدہ رکھتا ہے۔
ان اولیاء مستوریں کی مختلف اقسام ہے۔مگر جنہیں اس عالم کے انتظام وانصرام کے لیے مقرر کیا ہے وہ رجال الغیب ” اوتاد “ کہلاتے ہیں اور ہر دور میں ان کی تعداد چار (4) ہی ہوتی ہے اس لیے انہیں سلاطین اربع بھی کہا جاتا ہےاور عالم کے چاروں کھونٹ پر ان میں سے ایک ایک متعین ہوتا ہے۔ قیام ِعالم میں ان سے میخوں کا کام لیا جاتا ہے اور یہ بمنزلہ پہاڑ کے ہوتے ہیں جن سے زمین کی سر سبزی ( کشا کش رزق ) اور قیام امن و سکون مقصود ہے ۔ ان میں سے اگر کوئی وفات پا جائے تو اس کی جگہ کوئی دوسرا مقرر کردیا جاتا ہے۔ ان کے اسماء گرامی مختلف تصوف کی کتب میں کچھ تبدیلی کے ساتھ ہیں مگر جو معروف ہیں وہ درج ذیل ہیں :
1۔ حضرت خواجہ عبد الکریم (سمتِ مغرب)
2۔ حضرت خواجہ عبد الرحیم (سمتِ مشرق)
3۔ حضرت خواجہ عبد الجلیل (سمتِ جنوب)
4۔ حضرت خواجہ عبد الرشید (سمتِ شمال)
عمومی طور پر صوفیائے اکرام اپنے اپنے سلاسل کے مشائخ کا عرس مناتے ہیں اور برائے حصولِ فیوض برکات نذر ونیاز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ مگریہ بات بھی مسلمہ ہے کہ اولیاء ظاہرین کی طرح اولیاء مستورین بھی حصول فیوض و برکات کا ایک وسلیہ ہیں اور ان کےوسلیہ جلیلہ سے بھی دعائیں بارگاہ الہیٰ میں مقبول ہوتی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اولیا؍ظاہرین کی طرح اپنےخصوصی نور سے مشرف کیا ہوا ہے لہذا ان کا یوم منانا اور ان کے وسلیے سے دعاوں کا اہتمام کرنا بھی ایک مستحسن عمل ہے۔
کیونکہ آج چار (4)رجب المرجب ہے اور یہ دن سلسلۃ الذہب قادریہ میں یوم سلاطین اربع کےطور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر دعا گو ہوں کہ اے رب العزت تمام عالموں کے پیدا کرنے والے اپنے حبیب بنی اکرم ﷺ اور تمام اولیاء اکرام بلخصوص سلاطین اربع قدس سرہ العزیزکے وسلیہ سے ہماری مغفرت فرمائے اور ہمارے رزق میں برکت عطا فرما ئے۔ اور حضرت خواجہ صوفی اقبال سلطانیؒ جنہوں نے سلسلۃ الزہب قادریہ میں یوم سلاطین اربع منانے کی روایت ڈالی ہے آپ کی اورآپکےشیخ طریقت حضرت سلطان میاں قدس سرہ العریز کے درجات بلند فرما ئے ۔ آمین
(والسلام ۔ محمد سعید الرحمن ایڈوکیٹ)

Comments

Popular posts from this blog

سلسلہِ صندلیہ . حضرت علی محمد المعروف میاں صندل شاہ رحمتہ اللہ علیہ

جون ایلیا ایک تعارف