حضرت نصیراللہ قادری رزاقی قطبی المعروف چراغِ موتی میاں


Image may contain: Hazrat Peer Nasirullah Qadri, beard and hat
پیرطریقت حضرت نصیراللہ قادری رزاقی قطبی المعروف چراغِ موتی میاں
===============================================================

حضرت پیرنصیراللہ قادری رزاقی قطبی المعروف چراغِ موتی میاں کا روحانی تعلق سلسلہ قادریہ رزاقیہ قطبیہ سے ہے اورآپ کا خاندانی نسب یوسف زئی پٹھان ہے ۔آپ کی ولادت سن 1959 میں پاکستان کے شہر حیدرآباد سندھ میں ہوئی۔آپ کے والدِماجد حضرت بشیراللہ گولڑوی اور والدہ محترمہ کو گولڑہ شریف کے سجادہ نشین المعروف بڑے بابو جی سے شرف بیعت حاصل ہوا ، جب کہ آپ کے جد امجد (دادا )حضرت پیر مہر علی شاہ قدس سرہ کے حلقے ارادت میں شامل تھے۔قیام پاکتاون سے قبل آپ کے والدین کی سکونت ہندوستان کے شہر گوالیارمیں تھی اور قیام پاکستان کے بعد آپ کے خاندان نے ہندوستان سے پاکستان ہجرت فرمائی۔ کچھ عرصے حیدرآباد سندھ میں قیام پذیر رہنے کے بعدآپ کے خاندان نے لیاقت آباد (لالو کھیت) کراچی میں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ آپ نے ظاہری تعلیم حیدرآباد سندھ اور کراچی میں حاصل کی تھی ۔
حضرت پیر نصیر اللہ قادری رزاقی قطبی کے پیر ومرشد حضرت سید درویش احمدعرف موتی میاں ثروت قادری رزاقی قطبی قدس سرہ العزیز ہیں جونجیب الطرفین سید زادےتھے اورآپ کاشمار حضور غوث آعظم رحمتہ اللہ علیہ کی اولاوں میں(17) سترویں پشت میں ہوتا ہے۔آپ حضور غوث پاک کے صاحبزادے حضرت شیخ تاج الدین عبد الرزاق رحمتہ اللہ علیہ کی پشت سے ہیں ۔۔
حضرت موتی میاں ؒ کے جد امجد پیر حافظ سید ابو اسحاق ابراہیم ہمویؒ ہیں جو بغداد سے برصغیر پاک وہند پہلی دفعہ دور شاہجانی میں تشریف لائے تھے۔مغل بادشاہ شاہجہان نے بڑے تقدس و محبت کے ساتھ آپ کو اپنا مہمان رکھا تھا، خاندان شاہی کے افراد ،شہزادگان وبیگمات نے آپ سے بیعت ہونے کی سعادت حاصل کی تھی۔کچھ عرصےبعد آپ واپس بغداد چلے گے۔ آپ کے واپس بغداد چلے جانے کے بعد سلطنت میں کچھ ایسے حالات پیدا ہوئے کہ اورنگ زیب عالمگیر کو شاہجہان کو نظر بند کرکے اپنی تخت نشینی کا علان کرنا پڑا۔اس ہی اثناءمیں اورنگ آباد میں مسلم ریاست معروض وجود میں لانے کے لیے مغل باشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے جنگ کی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے کی منصوبہ بندی کی اور روحانی امداد کے لیے حضرت ابو اسحاق ابراہیم ہمویؒ کی خدمات حاصل کرنے کے لیے آپ کو ایک بار پھر ہندوستان آنے کی دعوت دی جس آپ نے قبول فرمایا اور اپنے صاحبزادے حضرت سید شہاب الدین ؒ کے ہمراہ دہلی تشریف لائے اور اورنگ زیب عالمگیرکے ہمراہ اورنگ آبادکی مہم پر روانہ ہوئے۔ حضرت کے روحانی تصرف کی وجہ سے اورنگ آباد فتح ہوا بعدہ حضرت نے اورنگ آباد میں ہی قیام فرمایا اور خانقاہ قادریہ تعمیر کروائی۔ آپ کا وصال 14ربیع الثانی 1087ہجری کو ہوا۔آپ مزار اقدس بھی اس ہی خانقاہ قادریہ اورنگ آبادمیں واقع ہے۔
اورنگ آباد فتح کے بعدحضرت ابو اسحاق ابراہیم ہموی کےصاحبزادے حضرت سیدشہاب الدین ؒ شاہجہان پور تشریف لے آئے اور اپنی قیام گاہ کی جگہ پرجھنڈےغوثیہ نصب کیا چنانجہ وہ محلہ آج بھی جھنڈے کلاں کے نام سے مشہور ہے۔حضرت سیدشہاب الدین کے گیارہ فرزند تھے جو ہندوستان کے مختلف شہروں میں آبادہوئے ۔پاک وہند میں حضور غوث پاک کی جدی خلافتیں اس ہی خاندان میں چلی آرہی ہیں۔
حضرت سیدشہاب الدین ؒ کے ایک فرزند حضرت سید درویشؒ جو مادرذاد ولی اللہ گزرے ہیں اورآپکا مزار اقدس دہلی میں ہے۔ حضرت سید درویشؒ رحمتہ اللہ کے وصال فرماجانے کے بعد آپ کے صاحبزادے حضرت سید قطب الدین رحمتہ للہ علیہ (المعروف قطبی میاں اول) جن کا مزار اقدس بھوپال میں جمعراتی دروازہ شاہ معصوم ؒ کے مزار اقدس کے قریب ہے آپ کے جانشین ہوئے جنہیں قطب الاقطاب حضرت سید عبدالرزاق بانسویؒ کے خلیفہ مجاز حضرت شاہ اسحاق دہلوی رحمتہ اللہ علیہ سے بھی اجازت و خلافت حاصل تھی ۔
حضرت سید قطب الدین رحمتہ للہ علیہ کے وصال فرماجانے کے بعد، آپ کے صاحبزادےحضرت سید عبید اللہ رحمتہ اللہ علیہ جو آپ کے جانشین تھے والیِ ریاست رام پور و شاہجہان پور جناب احمد علی خان جو آپ کے مرید بھی تھے کے اصرار پر بھوپال سے رام پور تشریف لے آئے۔ نواب صاحب نے رام پور میں آپ کی خانقاہ تعمیر کروائی جو بعدہُ خانقاہ قطبیہ کے نام سے مشہور ہوئی ۔
حضرت سید عبید اللہ رحمتہ اللہ علیہ کےوصال کے بعد قطب ولایت حضرت سید عبدالقادر رزاقی قادری ؒ حسب معمول آپ کے جانشین اور خانقاہ قطبیہ کے سجادہ نشین ہوئے۔ قطب ولایت حضرت سید عبد القادر قادری رزاقی ؒنے سلسلہ عالیہ قادریہ کی ترویج میں بڑا حصہ لیا آپ کے بے شمار مرید ہوئے ہیں۔27رجب سن 1313میں آپ کا وصال ہوا وررامپور میں ہی آپ کا مزار شریف مرجع خلائق ہے اور آپ ہی کےفرزند حضرت سید قطب الدین قادری رزاقی عرف قطبی میاں ہیں جو حضرت پیر نصیر اللہ قادری کے پیر ومرشد حضرت سید درویش احمدعرف موتی میاں ثروت قادری رزاقی ؒ کے والد گرامی ہیں ۔
حضرت قطبی میاں کو قطب الاقطاب حضرت سید عبدالرزاق بانسوی ؒکے علاوہ حضرت خواجہ غریب نواز ؒ اورحضرت صاحب توشہ مخدوم احمد عبد الحق ؒ سے اویسی طریقہ پر اجازتیں حاصل ہیں اور ان اجازتوں کے فیوض وبرکات وتصرفات بھی آپ پر بدرجہ اتم ہیں۔ حضرت قطبی میاں ؒ کا وصال 16ربیع الثانی 1347کو ہوا اور آپ کا مزار اقدس ضلع رامپور کے محلےراجدوارہ میں قطبی میاں کے پھاٹک کے نام سے مشہور اور مرجع الخلائق ہے۔
حضرت قطبی میاں ؒ کے وصال کے بعد آپ کے فرزندِ اکبر حضرت شاہ غلام محی الدین ؒ خانقاہ قطبیہ کے سجادہ نشین ہوئے جن کا وصال 8ربیع الاول 1354 ہجری کو ہوا تھا اورپھر حضرت قطبی میاں کے دوسرے چھوٹےصاحبزدے حضرت سید درویش احمدعرف موتی میاں ثروت قادری رزاقی ؒ ( سن پیدائش 1918 عیسوی) خانقاہ قطبیہ کی مسند سجادگی پر جلوہ افروز ہوئے۔
حضرت موتی میاں کے والد کا جس وقت وصال ہوا تھا اس وقت آپ کی عمر سترہ سال تھی مگر والدگرامی نےآپ کی صغیر سنی کے باوجودخاندانی سینہ با سینہ تعلیمات سے آپ کومستفید کر اپنی خلافت سے بھی سرفراز فرمایا تھا۔آپ نے اپنے والد محترم حضرت قطبی میاں کے دست حق پر بیعت ہونے اور اکتساب فیض کے علاوہ مروجہ عربی فارسی علوم میں مہارت تامہ حاصل کیں۔ مدرسہ عالیہ رام پور اورینٹل کالج رام پور میں داخلہ لیکر درس نظامی کی تکمیل کی۔ لاہور یونیورسٹی سے منشی، منشی کامل،عالم، منشی فاضل کی اسناد حاصل کیں۔شروع سے آپ کی طبعیت شعر وسخن کی طرف مائل تھی ۔ آپ ایک صاحب دیوان شاعر بھی ہیں اورثروت آپ کاتخلص ہے۔اس کے علاوہ نثر میں بھی آپ کی ایک تصنیفِ لطیف بنام عرفان تصوف شائع ہوچکی ہے۔ہندوستان و پاکستان میں آپ کے بکثرت مریدیں ہیں خصوصا کراچی میں قادریہ رزاقیہ قطبیہ کی سب سے زیادہ ترویج آپ کا خصوصی فیض ہے جس کے لیے آپ خصوصی طور پر رام پور سے کراچی تشریف لایا کرتےتھے۔ حضرت موتی میاں کا وصال 6جمادی الاول مطابق سن 1984کو ہوا اور آپ کا مزار اقدس رام پور میں ہے۔
حضرت موتی میاں کےوصال کے بعد آپ کےفرزند سیدعلاوء الدین عرف متین میاں مدظلہ خانقاہ قطبیہ رام پورکے موجودہ سجادہ نشین ہیں جب کہ حضرت پیرنصیر اللہ قادری رزاقی قطبی المعروف چراغ موتی میاں کا شمارپاکستان میں سلسلہ قادریہ رزاقیہ قطبیہ کے معروف پیرطریقت میں ہوتا ہے
حضرت پیرنصیر اللہ قادری رزاقی قطبی کا سلسلہ بیعت قطب الاقطاب حضرت سید عبدالرزاق بانسوی تک 7 سات واسطوں سے پہنچتا ہے آپ کی خانقاہ لیاقت آباد کراچی میں واقع ہے اور آپ کے مریدین پاکستان کے دیگر شہروں بلخصوص کراچی میں کثیر تعدادمیں ہیں اور آپ کے دامن فیض سے وابستہ ہوکر سلسلہ عالیہ کے فیوض وبرکات سے مستفید ہورہے ہیں۔
حضرت پیرنصیر اللہ قادری رزاقی قطبی کو آپ کے پیر ومرشدحضرت موتی میاں نے اپنے وصال سے کچھ ماہ قبل سینہ با سینہ تعلیمات سے مستفید فرمانے کے بعد سن1984 میں سلسلہ قادریہ رزاقیہ قطبیہ کی خلافت سے سرفراز فرمایا تھا۔ وقت عطائے خلافت اس محفل مقدسہ میں حضرت عنبر شاہ وارثی رحمتہ اللہ علیہ بھی موجود تھے۔ پیر نصیر الدین قادری کا معمول رہا کہ آپ اپنے پیر ومرشد سے اکتساب فیض کے لیے خصوصی طور پر پاکستان سے رام پور ، ہندوستان جایا کرتے تھے اور آپ کے پیر مرشد جب بھی اپنے مریدین ومتوسلین سے ملاقات کے لیے کراچی تشریف لاتے تو آپ ان کی مکمل صحبت میں رہ کر اکتساب فیض حاصل کرتے تھے۔آپ کو سلسلہ رزاقیہ قطبیہ کی ایک روحانی شخصیت حضرت قطبی میاں ؒ کے جدی چچا ذاد بھائی حضرت سید تجمل حسین قادری رزاقی رحمتہ اللہ علیہ المعروف سید جمن میاں کے خلیفہ مجاز حضرت صوفی کفایت اللہ قادری رزاقی ؒ جن کا مزار اقدس پیرالہیٰ بخش کالونی ، کراچی میں مسجد قادریہ کے پہلو میں مرجع خلائق ہے کی صحبت بھی حاصل رہی۔
مزید برآں امام سلسلے رزاقیہ قطب الاقطاب حضرت سید عبدالرزاق بانسویؒ کے سجادہ نشین حضرت غوثو میاں ؒ جب پاکستان تشریف لائے تھے تو حضرت نصیر اللہ قادری نے کچھ عرصے آپ کی صحبت میں بھی گزرے اور حصول روحانی فیوض برکات کے علاوہ آپ کی مہمان نوازی کا شرف بھی حاصل کیا۔ حضرت غوثو میاں رحمتہ اللہ کا شمار بھی اولیاء کاملین میں ہوتا ہے۔ آپ کی ایک مشہور و معروف کتاب آئینہ حرم ہے جو پاکستان میں شائع ہوئی اور جس کی رونمائی کی سعادت صدرِ پاکستان جنرل ضیا الحق کوکراچی کی ایک مقامی ہوٹل میں حاصل ہوئی تھی۔
حضرت پیر نصیر اللہ قادری کو سلسلہ قادریہ، رزاقیہ قطبیہ میں خلافت کے علاوہ حضرت انیس میاں ؒ (خانقاہ شریف روشن منزل،گلبرک، کراچی) سے سلسلہ صابریہ،نیازیہ ) میں ، حضرت ڈاکٹر انوار الحق ؒ ( خانقاہ اشواقیہ، نئی کراچی) سے ابوالعلائیہ، جہانگیریہ میں اور حضرت بدر الہدیٰ ؒ (مزار اقدس،کان پور، ہندوستان) سے سلسلہ نظامیہ میں بھی خلافتیں حاصل ہیں۔ آپ کو حضرت خواجہ اکرم علی عارفی ؒسے سلسلہ قادریہ،نقشبندیہ، ابوالعلائیہ میں خلافت حاصل ہونے کے علاوہ دربارِئےعارفیہ ،سخی حسن، کراچی کے سجادہ نشین ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
اس ہی طرح حضرت پیر نصیر اللہ قادری نے بھی نے بھی اپنے ایسے مخصوص مریدین کو روحانی تربیت حاصل کرنے کے بعد دوسروں کو تعلیم دینے کی استعداد کا حامل پایا تو انہیں بھی سلسلہ عالیہ میں اپنی خلافت سے سرفراز فرمایا ہے۔ جناب اعجاز قریشی قادری نصیری، جناب محمد اختر قادری نصیری، جناب محمد زاہد قادری نصیری، جناب سید محمد علی شاہ قادری نصیری، جناب حافظ محمد نعیم قادری نصیری،جناب حافظ محمد شہزاد قادری نصیری، جناب عمران احمد قادری نصیری اور جناب فرید قادری نصیری کا شمار آپ کے خلفاء مجازمیں ہوتا ہے۔
پیرطریقت نصیر اللہ قادری کی خانقاہ واقع لیاقت آباد کراچی میں باقاعدگی سے ہر پیر کے دن درود خوانی کی محفل منعقد کرنے کی سعادت حاصل کی جاتی ہے۔ اور ہرماہ کی قمری 5 (پانچ )تاریخ کو حضرت موتی میاں ؒ کی ماہانہ فاتحہ منعقد ہوتی ہے جس میں جس میں حضرت موتی میاں ؒ کے مریدین ومتوسلین و حلقہ نصیریہ کے وابستگان حصول فیوض وبرکات کے لیے خصوصیت کے ساتھ شرکت فرماتے ہیں۔ اس کے علاو ہ حضرت پیر نصیر اللہ قادری کا معمول ہے کہ وہ ہر سال حضرت بابا فرید گنج شکر ؒ کے عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاک پٹن شریف تشریف لےجاتے ہیں اور وہاں آپ کا قیام محرم کی پہلی تاریخ سے محرم کی سات تاریخ تک رہتا ہے۔ دوران قیامِ پاک پٹن آپ کی قیام گاہ پر روزانہ حضرت بابا صاحب رحمہ کی فاتحہ کے اہتمام کے علاوہ 5 محرم الحرام کو حضرت انیس میاں ؒ کا عرس بھی منعقد کیا جاتا ہے . اس کے علاوہ آپ حضرت بابا صاحب رحمہ کے عرس میں حاضر ہونے والے مشائخ عظام اور زائریں سے خصوصی ملاقات کا اہتمام بھی فرماتے ہیں۔
مرتبہ: محمد سعید الرحمن ایڈوکیٹ


Comments

Popular posts from this blog

سلسلہِ صندلیہ . حضرت علی محمد المعروف میاں صندل شاہ رحمتہ اللہ علیہ

جون ایلیا ایک تعارف