فقر اور فقیری
فقر اور فقیری (تلاش پیر کے لیے راہ نما اصول) از:محمد سعید الرحمن، ایڈوکیٹ أأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأ جو جتنا کم بساط ہے، اتنا ہے معتبر یارو یہ اہلِ فقر کی ہے بارگاہ کیا! لفظ" فقر " عام طور پر افلاس،محتاجی ،تنگ دستی ،غربت، بے بضاعتی اور بے مایگی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور" فقیر " ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو گدا گربھکاری یا بھیک مانگنے والا ہو تا ہے لیکن صوفیاء کی اصطلاح میں "فقر "سے مراد اِستغنا یا اسبابِ ظاہری سے بے نیازی، ترکِ دنیا، ترکِ علائق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور تصوف میں "فقیر" گدا گر یا بھکاری کی بجائےایک ایسے شخص کو کہتے ہیں جو نفسی خواہشات کو ترک کرکے صرف خدا کی رضآ کا طالب اور محتاج ہوتا ہے اور جس نے اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کسی بندے کی بجائے صرف اللہ کے سامنے اپنا سر جھکایا ہوا ہے اور فقیری سے مراد عدم اختیار ہےجس میں علم وعمل مسلوب ہوجائیں۔ تصوف میں لفظ فقیر خاص طور پرشیخ طریقت کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور اس لفظ کے مترادف کے طور پر تصوف میں پیرفقیر، قلندر،مردقلندر،درویش ،بندۂ درویش