Posts

Showing posts from July, 2021

فقر اور فقیری

Image
  فقر اور فقیری (تلاش پیر کے لیے راہ نما اصول) از:محمد سعید الرحمن، ایڈوکیٹ أأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأأ   جو جتنا کم بساط ہے، اتنا ہے معتبر یارو یہ اہلِ فقر کی ہے بارگاہ کیا! لفظ" فقر " عام طور پر افلاس،محتاجی ،تنگ دستی ،غربت، بے بضاعتی اور بے مایگی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور" فقیر " ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو گدا گربھکاری یا بھیک مانگنے والا ہو تا ہے لیکن صوفیاء کی اصطلاح میں "فقر "سے مراد اِستغنا یا اسبابِ ظاہری سے بے نیازی، ترکِ دنیا، ترکِ علائق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور تصوف میں "فقیر" گدا گر یا بھکاری کی بجائےایک ایسے شخص کو کہتے ہیں جو نفسی خواہشات کو ترک کرکے صرف خدا کی رضآ کا طالب اور محتاج ہوتا ہے اور جس نے اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کسی بندے کی بجائے صرف اللہ کے سامنے اپنا سر جھکایا ہوا ہے اور فقیری سے مراد عدم اختیار ہےجس میں علم وعمل مسلوب ہوجائیں۔ تصوف میں لفظ فقیر خاص طور پرشیخ طریقت کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور اس لفظ کے مترادف کے طور پر تصوف میں پیرفقیر، قلندر،مردقلندر،درویش ،بندۂ درویش

سلسلہِ صندلیہ . حضرت علی محمد المعروف میاں صندل شاہ رحمتہ اللہ علیہ

Image
  حضرت علی محمد المعروف میاں صندل شاہ رحمتہ اللہ علیہ     امام سلسلہ ِ صندلیہ =============== مرتب کردہ: محمد سعید الرحمن ایڈوکیٹ ================== حضرت میاں صندل شاہ رحمتہ اللہ علیہ ہندوستان کے شہر " پہاڑم ضلع مین پوری" میں پیدا ہوئے۔   آپ کا شمار قادریہ و نقشبندیہ سلسلے کے اولیاء اللہ میں ہوتا ہے ۔ آپ کےجسم مبارک سے قدرتی طور پر صندل کی خوشبو اس قدرپھونٹی   تھی کہ آپ جس محفل میں ہوتے تھے یا مقام سے گزرجاتے تو وہ مقام آپکی جسم مبارک کی اس خوشبو سے مہک اُٹھتا تھا۔یہ خوشبو ربِ کائنات نے آپ کےبباطن میں ودیعت فرما دی تھی اور آپ کےجسم ِ مبارک کے مسانوں    سے نکل کر   بیرونی ماحول کو معطر کیا کرتی تھی۔کیونکہ   آپ کو صندل سے ایک خاص نسبت حاصل   رہی تھی اس ہی لیے آپ سے جاری اس سلسلے قادریہ نقشبندیہ کو " سلسلہ صندلیہ" کہا جاتا ہے۔   اولیاء اللہ کے بدن سے مہکنے والی خوشبوں کی بابت   سلطان المشائخ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاءؒ     فرمایا کرتے تھے یہ محبت کی خوشبو ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبت کرنے والوں کی ذات میں پوشید رکھا   ہواہے۔   جس مقام پر اہلِ

حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

Image
حضرت مولانا قاضی زین العابدین دہلوی رحمتہ اللہ علیہ سلسلہ نقش بندیہ کے ایک صاحبِ ارشاد بزرگ ۔ مزار اقدس: میوہ شاہ قبرستان،کراچی   ======================== مرتب کردہ : محمد سعید الرحمن، ایڈوکیٹ ================== حضرت مولانا قاضی زین العابدین رحمتہ اللہ علیہ   (ولادت1901ء وصال 1974ء)   کا شمار بھی    اُنہی   نفوسِ قدسیہ میں ہوتا ہے، جنہیں   اہل تصوف صوفی   کہتے ہیں یعنی جن   کا جینا   اور مرنا   اللہ تعالیٰ کے لئے ہوتا ہے اور   ان کے طرز فکر اور طرز عمل میں زہد،   تقوٰی، فقر کی خصوصیات شامل ہوتی ہے ۔   خالقِ کائنات نے آپ کو بھی   اصلاحِ امت اور اپنی دوستی کے لئے مخصوص فرما یا ہوا تھا اور   آپ نے بھی اللہ سے لو لگانے کے ساتھ ساتھ اپنی پوری زندگی علمی و روحانی دونوں جہتوں سے دین اسلام   کی ترویج میں بسر کی۔آپ ایک صاحبِ ارشاد پیر ِطریقت ،   مبلغِ شریعت و     خطیب اسلام ہونےکے علاوہ صاحبِ تصنیف بزرگ بھی تھےاور آپ کی کئی کتب اہل ِمعرفت وطریقت کے لیے گراں قدر سرمایہ ہیں جن میں آپ کی   تصنیف حقیقتِ ایمان ایک معرکہ   آرا کتاب ہے۔ آپ کی ولادت باسعادت  9 ذی الحجہ 1319ھ کو  محلہ پہاڑ