کشف
کشف صاحبِ کشف یا صاحبِ نظر صوفی صاحب کشف وہ صوفی کہلاتے ہیں جن کی رسائی عالمِ مثال تک ہوتی ہے۔ اعیانِ حقائق کی جتنی بھی صورتیں علمِ الہیٰ میں ہیں ان کا پہلا ظہور عالم ِمثال میں ہوتا ہے عالم ِمثال یہ وہ عالم ہےجو عالمِ امر اور عالم ِخلق کے درمیان ہے۔ مادیات کو عالمِ خلق اور مجرادات کو عالمِ امر کہتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حاصل مطالعہ : محمد سعید الرحمنٰ، ایڈوکیٹ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کشف کے لغوی معنیٰ کھولنا، ظاہر کرنا، پردہ اُٹھنا، غیب کی باتوں کا اظہار، انکشاف، الہام اور القاء کے ہیں۔اس ہی جہت سے کشف سے مراد وہ علمِ غیبیہ لیا جاتا ہے یعنی جوکچھ پردہ غیب میں ہے ان کی حقیقت قلب پر آشکار ہوجائے ۔ صوفیوں کی اصطلاح میں کشف سے مراد وہ درجہ یا مقام ہےجس پر پہنچ کر صوفی کے قلب پر غیب کے اسرار کھل جاتے ہیں۔ یعنی دل کی صفائی کے سبب غیب کا حال معلوم ہوجانا ہے۔ یہ ایک مذہبی واردات یا مذہبی تجربہ کی بنیاد پر حاصل ہونے والا علم ہے جو غیر نبیوں کا حاصل ہوتا ہے اس ہی لیے یہ وحی کے علم کی طرح حتمی، قطعی اور قابل اعتماد ذریعہ علم نہیں ہے۔ نہ ہی اجتہاد کی طر