حضرت سرمد شہید رحمتہ اللہ علیہ (منصور ہند) Sarmad Shaheed
حضرت سرمد شہید رحمتہ اللہ علیہ (منصور ہند) عہد عالمگیری میں مذہب کے نام پر ایک مجذوب کا سیاسی قتل ============================ حضرت مولا نا ابو الکلام آزادؒ فرماتے ہیں عشق کی شورش انگیزیاں ہر جگہ یکساں ہوتی ہیں گو کہ ہر عاشق قیس نہیں ہوتا ہےمگروہ مجنون ضرور ہوتا ہے۔ جب عشق وارد ہوتا ہے تو وہ عقل وحواس سے کہتا ہے کہ میرے لیےجگہ خالی کردو۔ حضرت سرمد شہید پر بھی یہی کیفیت طاری ہوئی تھی اورآپ پرجذب وجنون اس طرح چھایا کہ ہوش وحواس کے ساتھ مال ومتاع ِ تجارت بھی غارت کردیا تھا حتی کہ دنیاوی تعلقات میں جسم پوشی کی بیڑی باقی رہ گئی تھی ، آخر میں اس سے بھی چھٹکار ا حاصل کرلیا کہ لباس کی پابندیاں تو اہل خرد کے لیے ہوتی ہیں۔حضرت مولانا ابوالکلام آزادؒ حضرت سرمد شہیدپر اپنی تحریر کی ہوئی کتاب ’حیاتِ سرمد‘ میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ دنیا میں ایسے ترازو بھی ہیں جن کے ایک پلے میں اگر دیوانگی رکھ دی جائے تو دوسرا پلہ تمام عالم کی ہوشیاری رکھ دینے سے بھی نہیں جُھک سکتا اور پھر ایسے خریدار بھی ہیں جن کو اگر ہوش و حواس کا تمام سرمایہ دے دینے سے ایک ذر